اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١۰۸

یہ ہلاکت کا لفظ نہایت معنی خیز ہے۔ اِس سے مراد اخلاقی ہلاکت بھی ہے کہ جو انسان سنگ دلی اور شقاوت کی اس حد کو پہنچ جائے کہ اپنی اولاد کو اپنے ہاتھ سے قتل کرنے لگے اس میں جو ہر ِ انسانیت تو درکنار جوہرِ حیوانیت تک باقی نہیں رہتا۔ اور نوعی و قومی ہلاکت بھی کہ قتلِ اولاد کا لازمی نتیجہ نسلوں کا گھٹنا اور آبادی کا کم ہونا ہے، جس سے نوعِ انسانی کو بھی نقصان پہنچتا ہے ، اور وہ قوم بھی تباہی کے گڑھے میں گرتی ہے جو اپنے حامیوں اور اپنے تمدّن کےکارکنوں اور اپنی میراث کے وارثوں کو پیدا نہیں ہونے دیتی، یا پیدا ہوتے ہی خود اپنے ہاتھوں اُنھیں ختم کر ڈالتی ہے۔ اور اس سے مراد انجامی ہلاکت بھی ہے کہ جو شخص معصُوم بچّوں پر یہ ظلم کرتا ہے ، اور جو اپنی انسانیت کو بلکہ اپنی حیوانی فطرت  تک کو یوں اُلٹی چھُری سے ذبح کرتا ہے ، اور جو نوعِ انسانی کے ساتھ اور خود اپنی قوم کے ساتھ یہ دُشمنی کرتا ہے ، وہ اپنے آپ کو خدا کے شدید عذاب کا مستحق بناتا ہے۔