اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١١١

اہلِ عرب کا قاعدہ تھا کہ بعض جانوروں کے متعلق یا بعض کھیتیوں کی پیداوار کے متعلق منت مان لیتے تھے کہ یہ فلاں آستانے یا فلاں حضرت کی نیاز کے لیے مخصُوص ہیں۔ اُس نیاز کو ہر ایک نہ کھا سکتا تھا بلکہ اس کے لیے ان کے ہاں ایک مفصّل ضابطہ تھا جس کی رُوسے مختلف نیازوں کو مختلف قسم کے مخصُوص لوگ ہی کھا سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے اس فعل کو نہ صرف مشرکانہ افعال میں شمار کرتا ہے، بلکہ اس پہلو پر بھی تنبیہ فرماتا ہے کہ یہ ضابطہ ان کا خود ساختہ ہے۔ یعنی جس خدا کے رزق میں سے وہ یہ منتیں مانتے اور نیازیں کرتے ہیں اس نے نہ ان منتوں اور نیازوں کا حکم دیا ہے اور نہ ان کے کھانے کے متعلق یہ پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ سب کچھ ان خود سر اور باغی بندوں نے اپنے اختیار سے خود ہی تصنیف کر لیا ہے۔