اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١۲٦

یعنی اگر وہ شہادت کی ذمہ داری کو سمجھتے ہیں اور جانتے  ہیں کہ شہادت اُسی بات کی دینی چاہیے جس کا آدمی کو علم ہو ، تو وہ کبھی یہ شہادت دینے کی جرأت نہ کریں گے کہ کھانے پینے پر یہ قیُود ، جو ان کے ہاں رسم کے طور پر رائج ہیں ، اور یہ پابندیاں کہ فلاں چیز کو فلاں نہ کھائے اور فلاں چیز کو فلاں کا ہاتھ نہ لگے، یہ سب خدا کی مقرر کر دہ ہیں۔ لیکن اگر یہ لوگ شہادت کی ذمہ داری کو محسُوس کیے بغیر اتنی ڈھٹائی پر اُتر آئیں کہ خدا کا نام لے کر جھُوٹی شہادت دینے میں بھی تامّل نہ کریں، تو ان کے اس جھُوٹ میں تم ان کے ساتھی نہ بنو۔ کیونکہ اُن سے یہ شہادت اس لیے طلب نہیں کی جارہی ہے کہ  اگر یہ شہادت دے دیں تو تم ان کی بات مان لوگے، بلکہ اس کی غرض صرف یہ ہے کہ ان میں سے جن لوگوں کے اندر کچھ بھی راست بازی موجود ہے ان سے جب کہا جائے گا   کہ کیا واقعی تم سچائی کے ساتھ اس بات کی شہادت دے سکتے ہو کہ یہ ضوابط خدا ہی کے مقرر کیے ہوئے ہیں تو وہ اپنی رسموں کی حقیقت پر غور کریں گے، اور جب ان کے مِن جانب اللہ ہونے کا کوئی ثبوت نہ پائیں گے تو ان فضول رسموں کی پابندی سے باز آجائیں گے۔