اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١۸

نادان لوگوں کا عموماً یہ قاعدہ ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص انہیں حق کی طرف دعوت دیتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ تم نے نئی بات کیا کہی، یہ تو سب وہی پرانی باتیں ہیں جو ہم پہلے سے سُنتے چلے آرہے ہیں۔ گویا ان احمقوں کا نظریہ یہ ہے کہ کسی بات کے حق ہونے کے لیے اس کا نیا ہونا بھی ضروری ہے اور جو بات پرانی ہے وہ حق نہیں ہے ۔ حالانکہ حق ہر زمانے میں ایک ہی رہا ہے اور ہمیشہ ایک ہی رہے گا۔ خدا کے دیے ہوئے علم کی بنا  پر جو لوگ انسانوں کی رہنمائی کے لیے آگے بڑھے ہیں وہ سب قدیم ترین زمانہ سے ایک ہی امرِ حق کر پیش کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی جو اس منبعِ علم سے فائدہ اُٹھا کر کچھ پیش کرے گا وہ اسی پرانی بات کو دُہرائے گا۔ البتہ نئی بات صرف وہی لوگ نکال سکتے ہیں جو خدا کی روشنی سے محروم ہو کر ازلی و ابدی  حقیقت کو نہیں دیکھ سکتے اور اپنے ذہن کی اُپچ سے کچھ نظریات گھڑ کر انہیں حق کے نام سے پیش کرتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ بلاشبہ ایسے نادرہ کار ہو سکتے ہیں کہ وہ بات کہیں جو ان سے پہلے کبھی دنیا میں کسی نے نہ کہی ہو۔