اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۳۳

مطلب یہ ہے کہ جو لوگ دنیا  کی زندگی میں ایسے مدہوش ہیں کہ انھیں نہ موت کی فکر ہے نہ یہ خیال ہے کہ کبھی ہمیں اپنے خدا کو بھی منہ دکھانا ہے، ان پر تو یہ نصیحت ہر گز کار گر نہ ہوگی۔ اور اسی طرح ان لوگوں پر بھی اس کا کچھ اثر نہ ہوگا جو اس بے بُنیاد بھروسے پر جی رہے ہیں کہ دُنیا میں ہم جو چاہیں کر گزریں ، آخرت میں ہمارا بال  تک بیکا نہ ہوگا ، کیونکہ ہم فلاں کے دامن گرفتہ ہیں، یا فلاں ہماری سفارش کر دے گا، یا فلاں ہمارے لیے کَفّارہ بن  چکا ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کو چھوڑ کر تم اپنا رُوئے سخن ان لوگوں کی طرف رکھو جو خدا کے سامنے حاضری کا بھی اندیشہ رکھتے ہوں اور اس کے ساتھ جھوٹے بھروسوں پر پھُولے ہوئے بھی نہ ہوں۔ اس نصیحت کا اثر صرف ایسے ہی لوگوں پر ہو سکتا ہے اور انہی کے درست ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔