یہ فقرہ اگرچہ اللہ ہی کا کلام ہے مگر نبی ؐ کی طرف سے
ادا ہو رہا ہے۔ قرآن مجید میں جس طرح مخاطب بار بار بدلتے ہیں کہ کبھی نبی
ؐ سے خطاب ہوتا ہے، کبھی اہلِ ایمان سے ، کبھی اہلِ کتاب سے ، کبھی کفّار و
مشرکین سے ، کبھی قریش کے لوگوں سے ، کبھی اہلِ عرب سے اور کبھی عام
انسانوں سے ، حالانکہ اصل غرض پوری نوعِ انسانی کی ہدایت ہے، اسی طرح
متکلّم بھی بار بار بدلتے ہیں کہ کہیں متکلّم خدا ہوتا ہے ، کہیں وحی لانے
والا فرشتہ ، کہیں فرشتوں کا گروہ، کہیں نبی ؐ ، اور کہیں اہلِ ایمان ،
حالانکہ ان سب صُورتوں میں کلام وہی ایک خدا کا کلام ہوتا ہے۔ |