اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۹۰

یعنی جن لوگوں کے سامنے روشنی پیش کی جائے اور وہ اس کو قبول کرنے سے انکار کر دیں ، جنھیں راہِ راست کی طرف دعوت دی جائے اور وہ اپنے ٹیڑھے راستوں ہی پر چلتے رہنے کو ترجیح دیں، ان کے لیے اللہ کا قانون یہی ہے کہ پھر انھیں تاریکی ہی اچھی معلوم ہونے لگتی ہے۔ وہ اندھوں کی طرح ٹٹول ٹٹول کر چلنا اور ٹھوکریں کھا کھا کر گِرنا ہی پسند کرتے ہیں۔ ان کو جھاڑیاں ہی باغ اور کانٹے ہی پھُول نظر آتے ہیں۔ انھیں ہر بدکاری میں مزا آتا ہے ، ہر حماقت  کو وہ تحقیق سمجھتے ہیں ، اور ہر فساد  انگیز تجربہ کے بعد اُس سے بڑھ کر دُوسرے فساد انگیز تجربے کے لیے وہ اِس اُمّید پر تیار ہو جاتے ہیں کہ پہلے اتفاق سے دَہکتے ہوئے انگارے پر ہاتھ پڑ گیا تھا تو اب کے لعل بدخشاں ہاتھ آجائے گا۔