سورة الاعراف حاشیہ نمبر١۵۳ |
|
یعنی یہ جو تعصب اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے تم لوگ قرآن کی آواز سنتے ہی کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہو اور شور و غل برپا کرتے ہو تا کہ نہ خود سنو اور نہ کوئی دوسرا سن سکے، اس روش کو چھوڑ دو اور غور سے سنو تو سہی کہ اس میں تعلیم کیا دی گئی ہے ۔ کیا عجب کہ اس کی تعلیم سے واقف ہو جانے کے بعد تم خود بھی اُسی رحمت کے حصہ دار بن جاؤ جو ایمان لانے والوں کو نصیب ہو چکی ہے۔ مخالفین کی طعن آمیز بات کے جواب میں یہ ایسا لطیف و شیریں اور ایسا دلوں کو مسخر کرنے والا انداز تبلیغ ہے کہ اس کی خوبی کسی طرح بیان کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ جو شخص حکمتِ تبلیغ سیکھنا چاہتا ہو وہ اگر غور کرے تو اس جواب میں بڑے سبق پاسکتا ہے۔ |