اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر١۵۴

 یاد کرنے سے مراد نماز بھی ہے اور دوسری قسم کی یاد بھی،خواہ وہ زبان سے ہو یا خیا ل سے۔ صبح و شام سے مراد یہی دونوں وقت بھی ہیں اور ان اوقات میں اللہ کی یاد سے مقصود نماز ہے،اور صبح و شام کا لفظ”دائماً“ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے  اور اس سے مقصود ہمیشہ خدا کی یاد میں مشغول رہنا ہے۔ یہ آخری نصیحت ہے جو خطبہ کو ختم کرتے ہوئے ارشاد فرمائی گئی ہے اور اس کی غرض یہ بیان کی گئی ہے کہ تمہارا حال کہیں غافلوں کا سا نہ ہو جائے۔ دنیا میں جو کچھ گمراہی پھیلی ہے اور انسان کے اخلاق و اعمال میں جو فساد بھی رونما ہوا ہے اس کا سبب صرف یہ ہے کہ انسان اس بات کو بھول جاتا ہے کہ خدا اُس کا رب ہے  اور وہ خدا کا بندہ ہے اور دنیا میں اُس کو آزمائش کے لیے بھیجا گیا ہے اور دنیا کی زندگی  ختم ہونے کے بعد اسے اپنے رب کو حساب دینا ہوگا۔ پس جو شخص راہ راست پر چلنا اور دنیا اُس پر چلانا چاہتا ہو اُس کو سخت اہتمام کرنا چاہیے کہ یہ بھول کہیں خود اُس کو لاحق نہ ہو جائے۔ اسی لیے نماز اور ذکر الہٰی اور دائمی توجہ الی اللہ کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔