اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۲۵

اصل میں  لفظ اِثْمٌ استعمال ہوا ہے جس کے اصل معنی کوتا ہی کے ہیں۔ اٰثِمَہ اُس اونٹنی کو کہتے ہیں جو تیز چل سکتی ہو مگر جان بوجھ کو سُست چلے۔ اسی سے اس لفظ میں گناہ کا مفہوم پیدا ہوا ہے، یعنی انسان کا اپنے رب کی اطاعت و فرماں بر دا ری میں قدرت و استطاعت کے باوجود ، کوتاہی کرنا اور اس کی رضا کو پہنچنے میں جان بوجھ کر قصور دکھانا۔