اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۲۷

 مہلت کی مدت مقرر کیے جانے کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ ہر قوم کے لیے برسوں اور مہینوں اور دنوں کے لحاظ سے ایک عمر مقرر کی جاتی ہو اور اس عمر کے تمام ہوتے ہی اس قوم کو لازماً ختم کر دیا جاتا ہو۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر قوم  کودنیا میں کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے اس کی ایک اخلاقی حد مقرر کردی جاتی ہے، بایں معنی کہ اس کے اعمال میں خیر اور شر کا کم سےکم کتنا تناسُب برداشت کیا جاسکتا ہے۔ جب تک ایک قوم کی  بُری صفات اس کی اچھی صفات  کے مقابلہ میں تناسُب کی اُس آخری حد سے فروتر رہتی ہیں اس وقت تک اُسے اس  کی تمام برائیوں کے باوجود مہلت دی جاتی رہتی ہے، اور جب وہ اس حد دے گزر جاتی ہیں تو پھر اس بدکار و بدصفات قوم کو مزید کوئی مہلت نہیں دی جاتی، اس بات کو سمجھنے کے لیے سورہ نوحؑ آیات ۴ ۔ ۱۰ ۔ ۱۲ نگاہ میں رہیں