اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۳۲

یعنی دنیا کی زندگی میں ان نیک لوگوں کے درمیان اگر کچھ رنجشیں، بدمزگیاں اور آپس کی غلط فہمیاں رہی ہوں تو آخرت میں وہ سب دور کر دی جائیں گی۔ ان کے دل ایک دوسرے سے صاف ہو جائیں گے۔ وہ مخلص دوستوں کی حیثیت سےجنت میں داخل ہون گے۔ اُن میں سے کسی کو یہ دیکھ کر تکلیف نہ ہو گی کہ فلاں جو میرا مخلاف تھا اور جلا جو مجھ سے لڑاتھا اور فلاں جس نے مجھ پر تنقید کی تھی، آج وہ بھی اس ضیافت میں میرے ساتھ شریک ہے۔ اسی آیت کو پڑھ کر حضرت علیؓ  نے فرمایا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اللہ میرے اور عثمانؓ اور طلحہ ؓ  اور زبیر ؓ  کے درمیان بھی صفائی کراوے گا۔
 اس آیت کو اگر ہم زیادہ وسیع نظر سے دیکھیں تو یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ صالح انسانوں کے دامن پر اس دنیا کی زندگی میں جو داغ لگ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان داغوں سمیت انہیں جنت میں نہ لے جائے گا بلکہ وہاں داخل کرنے سے پہلے اپنے فضل سے انہیں بالکل پاک صاف کردے گا اور وہ بے داغ زندگی  لیے ہوئے وہاں جائیں گے۔