اس فقرے سے واضح ہو گیا کہ اوپر کے فقرے میں جس چیز کو فسادے سے تعبیر کیا گیا ہے وہ دراصل یہی ہے کہ انسان خدا کے بجائے کسی اور کو اپنا ولی و سرپرست اور کارساز اور کارساز اور کارفرما قرار دے کر مدد کے لیے پکارے۔ اور اصلاح اس کے سوا کسی دوسری چیز کا نام نہیں ہے کہ انسان کی اِس پکار کا مرجع پھر سے محض اللہ کی ذات ہی ہو جائے۔ |