اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۵۴

 یعنی تم کسی کو بارش کا اور کسی کو ہوا کا اور کسی کو دولت کا اور کسی کو بیماری کا رب کہتے ہو، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی فی الحقیقت کسی چیز کا رب نہیں ہے۔ اس کی مثالیں موجود ہ زمینہ میں بھی ہمیں ملتی ہیں۔ کسی انسان کو لوگ مشکل کُشا کہتے ہیں،  حالانکہ مشکل کشائی کی کوئی طاقت اس کے پاس  نہیں ہے۔ کسی کو گنج بخش کے نام سے پکارتے  ہیں، حالانکہ اس کے پاس کوئی گنج نہیں کہ کسی کو بخشے۔ کسی کے لیے داتا کا لفظ بولتے ہیں، حالانکہ وہ کسی شے کا مالک نہیں کہ داتا بن سکے۔ کسی کو غریب نواز کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے حالانکہ وہ غریب اُس اقتدار میں کوئی حصہ نہیں رکھتا جس کی بنا پر وہ کسی غریب کو نواز سکے۔ کسی کو غوث(فریاد رس) کہا جاتا ہے، حالانکہ وہ کوئی زور نہیں رکھتا کہ کسی کی فریاد کو پہنچ سکے۔ پس در حقیقت ایسے سب نام محض نام ہی ہیں جن کے پیچھے کوئی مسمّٰی نہیں ہے۔ جو ان کے لیے جھگڑتا ہے وہ دراصلِ چند ناموں کے لیے جھگڑتا ہے نہ کہ کسی  حقیقت کے لیے۔