اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۷۲

 اس فقرے سے صاف ظاہر ہوتا ہے  کہ یہ لوگ خود مدعی ایمان تھے۔ جیسا کہ اوپر ہم ارشاد ر چکے ہیں ،  یہ دراصل بگڑے ہوئے مسلمان تھے اور اعتقادی و اخلاقی فساد میں مبتلا  ہونے کے  با وجود ان کے اندر نہ صرف ایمان کا دعویٰ باقی تھا بلکہ اس پر انہیں فخر بھی تھا۔اسی لیے حضرت شعیب نے فرمایا کہ اگرتم مومن ہو تو تمہارے نزدیک خیر اور بھلائی راستبازی اور دیانت میں ہونی  چاہیے اور تمہارے میارِ خیر و شر اُن دنیا پرستوں سے مختلف ہونا چاہیے جو خدا اور  آخرت کو نہیں مانتے۔