اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۸۹

 فرعونی درباریوں کے اس قول سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان کےذہن میں خدا ئی نشان  اور جادو کے امتیازی فرق کا تصوّر بالکل واضح طور پر موجود تھا۔ وہ جانتے تھے کہ خدائی نشان سے حقیقی تغیر واقع ہوتا ہے اور جادو محض نظر اور نفس کو متاثر کر کے اشیاء میں  ایک خاص طرح کا تغیر محسوس کراتا ہے۔ اسی بنا پر انہوں نے حضرت موسیٰ کے دعوائے رسالت کو رد کرنے کے لیے کہا کہ یہ شخص جادوگر ہے، یعنی عصا حقیقت میں سانپ نہیں بن گیا کہ اسے خدائی نشان مانا جائے، بلکہ صرف ہمیں ایسا اور ان کے ذریعہ سےلاٹھیوں اور رسیوں کو سانپوں میں تبدیل کر کے لوگوں کو دکھا دیا جائے تا کہ عامتہ الناس کے دلوں میں اس پیغمبرا نہ معجزے سے جو ہیبت بیٹھ گئی ہے وہ اگر با لکلیہ دور نہ ہو تو کم از کم شک ہی میں تبدیل ہو جائے۔