اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۹۲

 فرعون نے پانسہ پلٹتے دیکھ کر آخری چال یہ چلی تھی کہ اس سارے معاملہ کو موسیٰ اور جادوگروں کی سازش قراردیدے اور پھر جادوگروں کو جسمانی عذاب اور قتل کی دھمکی دے کر ان سے اپنے اِس الزاقم کا اقبال کرالے۔ لیکن یہ چال بھی اُلٹی پڑی ۔ جادوگروں نے اپنے آپ کو ہر سزا کے لیے پیش کر کے ثابت کر دیا کہ اُن کا موسیٰ علیہ السلام کی صداقت پر ایمان لانا کسی سازش کا نہیں بلکہ سچے اعتراف حق کا نتیجہ تھا۔ اب اُس کے لیے کوئی چارہ کار اس کے سوا باقی نہ رہا کہ حق اور انصاف کا ڈھونگ جو وہ رچانا چاہتا تھا اسے چھوڑ کر  صاف صاف ظلم و ستم شروع کردے۔
اس مقام پر یہ بات بھی دیکھنے کے قابل ہے کہ چند لمحو ں کے اندر ایمان نے ان جادوگروں کی سیرت میں کتنا بڑا انقلاب پیدا کر دیا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے انہی جادوگروں کی ونائت  کا یہ حال تھا کہ اپنے دین آبائی کی نصرت و حمایت کے لیے گھروں سے چل کر آئے تھے اور فرعون سے پوچھ رہے تھے کہ اگر ہم نے اپنے مذہب کو موسیٰ کے حملہ سے بچالیا تو سرکار سے ہمیں انعام تو ملے گا نا؟ یا اب جو نعمت ِ ایمان نصیب ہوئی تو انہی کی حق پرستی اور اولواالعزمی اس حد کو پہنچ گئی کہ تھوڑی دیر پہلے  جس بادشاہ کے آگے لالچ کے مارے بچھے جارہے تھے اب اس کی کبریائی اور اس کے جبروت کو ٹھوکر مار رہے ہیں اور اُن بد ترین سزاؤں کو بھگتنے کے لیے تیار ہیں جن کی دھمکی وہ دے رہا ہے مگر اس حق کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کی صداقت ان پر کھل چکی ہے۔