اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۹۳

 واضح رہے کہ  ایک دورِ ستم  وہ تھا جو حضرت موسیٰ ؑ کی پیدائش سے پہلے رعمسیس ثانی کے زمانہ میں جاری ہوا تھا، اور دوسرا دورِ ستم یہ ہے جو حضرت موسیٰ ؑ  کی بعثت کے بعد شروع ہوا۔ دونوں میں یہ بات مشترک ہے کہ بنی اسرائیل کے بیٹوں کو قتل کرایا گیا  اور ان  کی بیٹیوں کو جیتا چھوڑ دیا گیا  تا کہ بتدریج ان کی نسل کا خاتمہ ہو جائے اور یہ  قوم دوسری قوموں میں گم ہو کر رہ جائے۔ غالباً اسی دور کا ہے وہ کتبہ جو سن ۱۸۹۶ء میں قدیم مصری آثار کی کھدائی کے دوران میں ملا تھا اور جس میں یہی فرعون منفتاح اپنے کارناموں اور فتوحات کا ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ ”اور اسرائیل کو مٹا دیا گا ، اس کا بیج تک باقی نہیں۔“(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو المومن، آیت ۲۵)