اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۹۹

 مصر سے نکلنے کے بعد جب بنی اسرئیل  کی غلامانہ پابندیاں ختم ہو گئیں اور اُنہیں ایک خود مختار قوم کی حیثیت حاصل ہو گئی تو حکمِ خدا وندی کےتحت حضرت موسیٰ ؑ  کوہ سینا پر طلب کیے گئے تا کہ انہیں بنی اسرائیل کے لیے شریعت عطا فرمائی گئی تھی کہ حضرت موسیٰ ایک پورا چِلّہ پہاڑ پر گزاریں اور روزے رکھ کر ، شب و روز عبادت اور تفکر و تدبر کر کے اور دل و دماغ کو یکسو کر کے اُس قولِ ثقیل کے اخذ کرنے کی استعداد اپنے اندر پیدا کریں جو ان پر نازل کیا جانے والا تھا۔
حضرت موسیٰ ؑ  نے اس ارشاد کی تعمیل میں کوہ سینا جاتے وقت بنی اسرإیل کو اُس مقام پر چھوڑا تھا جو موجودہ نقشہ میں نبی صالح اور کوہ ِ سینا کے درمیان  وادی ایشخ کے نام سے موسوم ہے۔ اس وادی کا وہ حصہ جہاں بنی اسرائیل  نے پڑاؤ کیا تھا آج کل میدان الراحہ کہلاتا ہے۔ وادی کے ایک سرے پر وہ پہاڑی واقع ہے جہاں مقامی روایت کے بموجب حضرت صالح علیہ السلام ثمود کے علاقے سے ہجرت کر کے تشریف لے آئے تھے۔ آج وہاں ان کی یادگار میں ایک مسجد بنی ہوئی ہے ۔ دوسری طرف ایک اور پہاڑی جبل ہارون نامی ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام بنی اسرائیل کی گوسالہ پرستی سے ناراض ہو کر جابیٹھے تھے۔ تیسری طرف سینا کا بلند پہاڑ ہے جس کا بالائی حصہ اکثر بادلوں سے ڈھنکا رہتا ہے اور جس کی بلندی ۷۳۹۵ فیٹ ہے۔ اس پہاڑ کی چوٹی پر آج تک وہ کھوہ زیارت گاہِ عام بنی ہوئی ہے جہاں حضرت موسیٰ ؑ  نے چلّہ کیاتھا۔ اس کے قریب مسلمانوں کی ایک مسجد اور عیسائیوں کا ایک گرِجا موجود ہے اور پہاڑ کے دامن میں رومی قیصر جسٹنین کے زمانہ کی ایک خانقاہ آج تک موجود ہے۔(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو النمل، حواشی ۹ ، ۱۰