اشارہ ہے کفار قریش کی طرف، جن کا لشکر مکہ سےا س شان سے نکلا تھا کہ گانے بجانے والی لونڈیاں ساتھ تھیں، جگہ جگہ ٹھیر کر رقص وسردد اور شراب نوشی کی محفلیں برپا کرتے جا رہے تھے، جو جو قبیلے اور قریے راستہ میں ملتے تھے ان پر اپنی طاقت و شوکت اور اپنی کثرت تعداد اور اپنے سروسامان کا رعب جماتے تھے اور ڈینگیں مارتے تھے کہ بھلا ہمارے مقابلہ میں کون سر اٹھا سکتا ہے۔ یہ تو تھی ان کی اخلاقی حالت۔، اور اس پر مزید لعنت یہ تھی کہ ان کے نکلنے کا مقصد ان کے اخلاق سے بھی زیادہ ناپاک تھا۔ وہ اس لیے جان و مال کی بازی لگانے نہیں نکلے تھے کہ حق اور راستی اور انصاف کا علم بلند ہو، بلکہ اس لیے نکلے تھے کہ ایسا نہ ہونے پائے، ور وہ اکیلا گروہ بھی جو دنیا میں اس مقصد حق کے لیے اٹھا ہے ختم کر دیا جائے تا کہ اس علم کو اٹھا نے والا دنیا بھر میں کوئی نہ رہے۔ اس پر مسلمانوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ تم کہیں ایسے نہ بن جانا۔ تمہیں اللہ نے ایمان اور حق پرستی کی جو نعمت عطا کی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ تمہارے اخلاق بھی پا کیزہ ہوں اور تمہارا مقصد جنگ بھی پاک ہو۔ |