اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانفال حاشیہ نمبر۴۵

یعنی بین الاقوامی معاملات میں تمہاری پا لیسی بزدلانہ نہیں ہونی چاہیے بلکہ خدا کے بھروسہ پر بہادرانہ اور دلیرانہ ہونی چاہیے۔ دشمن جب گفتگوئے مصالحت کی خواہش ظاہر کرے، بے تکلف اس کے لیے تیار ہو جاؤ اور صلح کے لیے ہاتھ بڑھانے سے اس بنا پر انکار نہ کرو کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ صلح نہیں کرنا چاہتا بلکہ غداری کا ارادہ رکھتا ہے ۔ کسی کی نیت بہر حال یقینی طور  پر معلوم نہیں ہو سکتی ۔ اگر وہ واقعی صلح ہی کی نیت رکھتا ہو تو تم خواہ مخواہ اس کی نیت پر شبہہ کر کے خونریزی  کو طول کیوں دو۔ اور اگر وہ عذر کی نیت رکھتا ہو تو تمہیں خدا کے بھروسے پر بہادر ہونا چاہیے۔ صلح کے لیے بڑھنے والے ہاتھ کے جواب میں ہاتھ بڑھاؤ تا کہ تمہاری اخلاقی بر تری ثابت ہو، اور لڑائی کے لیے اٹھنے والے ہاتھ کو اپنی قوت بازو سے توڑ کر پھینک دو تا کہ کبھی کوئی غدار قوم تمہیں نرم چارہ سمجھنے کی جرت نہ کرے۔