اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر ۱۰۱

یہ لوگ ایسے تھے جن کا معاملہ مشکوک تھا۔ نہ ان کے منافق ہونے کا فیصلہ کیا جا سکتا تھا نہ گناہ گار مومن ہونے کا ان دونوں چیزوں کی علامات  ابھی پوری طرح نہ ابھری تھیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے معاملہ کو ملتوی رکھا۔ نہ اس معنی میں کہ فی الواقع خدا کے سامنے معاملہ مشکوک تھا ، بلکہ اس معنی میں کہ مسلمانوں کو کسی شخص یا گروہ کے معاملہ میں اپنا طرزِ عمل اس وقت تک متعین نہ کرنا چاہیے کہ جب تک اس کی پوزیشن ایسی علامات سے واضح نہ ہو جائے جو علم غیب سے نہیں بلکہ حس اور عقل سے جانچی جا سکتی ہوں۔