اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر١١۸

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تبوک سے مدینہ واپس تشریف لائے تو وہ لوگ معذرت کرنے کے لیے حاضر ہوئے جو پیچھے رہ گئے تھے۔ ان میں ۸۰ سے کچھ زیادہ منافق تھےاور تین سچے مومن بھی تھے۔ منافقین جھوٹے عذرات پیش کرتے گئے اور حضور ان کی معذرت قبول کرتے چلے گئے ۔ پھر ان تینوں مومنوں کی باری آئی اور انہوں نے صاف صاف اپنے قصور کا اعتراف کر لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کے معاملہ میں فیصہ کو ملتوی کر دیا اور عام مسلمانوں کو حکم دے دیا کہ جب تک خدا کا حکم نہ آئے ، ان سے کسی قسم کا معاشرتی تعلق نہ رکھا جائے۔ اسی معاملہ کا فیصلہ کرنے کے لیے یہ آیت نازل ہوئی۔ (یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ اِن تین اصحاب کا معاملہ اُن سات اصحاب سے مختلف ہے جن کا ذکر حاشیہ نمبر ۹۹ میں گزر چکا ہے۔ انہوں نے باز پرس سے پہلے ہی خود اپنے آپ کو سزا دے لی تھی)۔