اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر١۲۵

یعنی کوئی سال ایسا نہیں گزررہا ہے جبکہ ایک دو مرتبہ ایسے حالات نہ پیش آجاتے ہوں جن میں ان کا دعوائے ایمان آزمائش کی کسوٹی پر کسا نہ جاتا ہواور اس کی کھوٹ کا راز فاش نہ ہو جاتا ہو۔ کبھی قرآن میں کوئی ایسا حکم آجاتا ہے جس سے ان کی خواہشات نفس پر کوئی نئی پابندی عائد ہو جاتی ہے ، کبھی دین کا کوئی ایسا مطالبہ سامنے آجاتا ہے جس سے ان کے مفاد پر ضرب پڑتی ہے، کبھی کوئی اندرونی قضیہ ایسا رونما ہو جاتا ہے جس میں یہ امتحان مضمر ہو تا ہے کہ ان کو اپنے دنیوی تعلقات اور اپنے شخصی و خاندانی اور قبائلی دلچسپیوں کی بہ نسبت خدا اور اس کا رسول اور اس کا دین کس قدر عزیز ہے۔ ، کبھی کوئی جنگ ایسی پیش آجاتی ہے جس میں یہ آزمائش ہوتی ہے کہ یہ جس دین پر ایمان لانے کا دعویٰ کر رہے ہیں ان کی خاطر جان، مال ، وقت وار محنت کا کتنا ایثار کرنے کے  لیے تیار ہیں۔ ایسے تمام مواقع پر صرف یہی نہیں کہ منافقت کی وہ گندگی جو ان کے جھوٹے اقرار کے نیچے چھپی ہوئی ہے کھل کر منظر عام پر آجاتی ہے بلکہ ہر مرتبہ جب یہ ایمان کے تقاضوں سے منہ موڑ کر بھاگتے ہیں تو ان کے اندر کی گندگی پہلے سے کچھ زیادہ بڑھ جاتی ہے۔