اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۳۹

اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ عالم آخرت  کے بے پایاں زندگی اور وہاں کے بے حد وحساب سازو سامان کوجب تم دیکھو گے تب تمہیں معلوم ہو گا کہ دنیا کے تھوڑے سے عرصۂ حیات میں لطف اندوزی کے جو بڑے سے بڑے امکانات تم کو حاصل تھے اور زیادہ سے زیادہ جو اسبابِ عیش تم کومیسر تھے وہ  غیر محدود امکانات اور اس نعیم و ملکِ کبیر کے مقابلہ میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ اور اُس وقت تم کو اپنی اس ناعاقبت  اندیشی و کم نگاہی  پر افسوس ہو گا کہ تم نے کیوں ہمارے سمجھانے کے باوجود دنیا کے عارضی اور قلیل منافع کی خاطر اپنے آپ کو ان ابدی اور کثیر منافع سے محروم  کر لیا۔ دوسرے یہ کہ متاعِ حیاۃِ دنیا آخرت میں کام آنے والی چیز نہیں ہے۔ یہاں تم خواہ کتنا ہی سروسامان مہیا کر لو ، موت کی آخری ہچکی کے ساتھ ہر چیز سے دست بردار ہونا پڑے گا ، اور سرحدِ موت کے دوسری جانب جو عالَم ہے وہاں اِن میں سے کوئی چیز بھی تمہارے ساتھ منتقل نہ ہو گی۔ وہاں اِس کا کوئی حصہ اگر تم پا سکتے ہو تو صرف وہی جسے تم نے خدا کی رضا پر قربان کیا ہو اور  جس کی محبت پر تم نے خدا اور اس کے دین کی محبت کو ترجیح دی ہو۔