اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر ۶۳

یعنی وہ لوگ جو صدقات وصول کرنے اور وصول شدہ مال کی حفاظت کرنے اور ان کا حساب کتاب لکھنے اور انہیں تقسیم کرنے میں حکومت کی طرف سے استعمال کیے جائیں۔ ایسے لوگ خواہ فقیر و مسکین نہ ہوں ، اُن کی تنخواہیں بہر حال صدقات ہی کی مدد سے دی جائیں گی۔ یہ الفاظ اور اسی سورۃ کی آیت ۱۰۳ کے الفاظ خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ زکوٰۃ کی تحصیل و تقسیم اسلامی حکوت کے فرائض میں سے ہے۔
اس سلسلہ میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات اور اپنے خاندان (یعنی بنی ہاشم) پر زکوٰۃ کا مال  حرام قرار دیا تھا ، چنانچہ آپ نے خود بھی صدقات کی تحصیل کا کام ہمیشہ بلامعاوضہ کیا اور دوسرے بنی ہاشم کے لیے بھی یہ قاعدہ مقرر کر دیا کہ اگر وہ اس خدمت کو بلا معاوضہ انجام دیں تو جائز ہے ، لیکن معاوضہ لے کر اس شعبے کی کوئی خدمت کرنا ان کے لیے جائز نہیں ہے ۔ آپ کے خاندان کے لوگ اگر صاحب ِ نصاب ہوں تو زکوٰۃ دینا ان پر فرض ہے ، لیکن اگر وہ غریب و محتاج  یا قرض دار یا مسافر  ہوں تو زکوٰۃ لینا ان کے لیے حرام ہے ۔ البتہ اس امر میں اختلاف ہے کہ خود بنی ہاشم کی زکوٰۃ بھی بنی ہاشم لے سکتے ہیں یا نہیں۔ امام ابو یوسف کی رائے  یہ ہے کہ لے سکتے ہیں۔ لیکن اکثر فقہاء اس کو بھی  جائز نہیں رکھتے۔