اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر٦۵

گردنیں چھڑانے سے مراد یہ ہے کہ غلاموں کی آزادی میں زکوٰۃ کا مال صرف کیا جائے۔ اس کی دوصورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ جس غلام نے اپنے مالک سے یہ معاہدہ کیا ہو کہ اگر میں اتنی رقم تمہیں ادا کردوں تو تم مجھے آزاد کر دو، اسے آزادی کی قیمت ادا کرنے میں مدد دی جائے۔ دوسرے یہ کہ خود زکوٰۃ کی مد سے غلام خرید کر آزاد کیے جائیں۔ ان میں سے پہلی صورت پر تو سب فقہا متفق ہیں لیکن دوسری صورت کو حضرت علیؓ، سعید بن جُبَیر، لَیث، ثَوری، ابراہیم نَخَعی، شَعبی، محمد بن سیرین، حنفیہ اور شافعیہ ناجائز کہتے ہیں اور ابن عباس ، حسن بصری، مالک، احمد اور ابو ثَور جائز قرار دیتے ہیں۔