اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر٦٦

یعنی ایسے قرض دار جو اگر اپنے مال سے  اپنا پورا قرض چکا دیں  تو ان کے پاس قدر نصاب سے کم مال بچ سکتا ہو۔ وہ خواہ کمانے والے ہوں یا بے روزگار  اور خواہ عرفِ عام میں فقیر سمجھے جاتے ہوں یا غنی ، دونوں صورتوں میں ان کی اعانت زکوٰۃ کی مد سے کی جاسکتی ہے ۔ مگر متعدد فقہا کی رائے یہ ہے کہ  جس شخص نے بد اعمالیوں اور فضول خرچیوں میں اپنا مال اڑا کر اپنے آپ کو قرضدار ی میں مبتلا کیا ہو اس کی مدد نہ کی جائے جب تک وہ توبہ نہ کر لے۔