اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۷

یعنی کفرو شرک سے محض توبہ کر لینے پر معاملہ ختم نہ ہوگا بلکہ انہیں عملًا نماز قائم کرنی اور زکوٰۃ دینی ہو گی۔ اس کے بغیر یہ نہیں مانا جائے گا کہ انہوں نے کفر چھوڑ کر اسلام اختیار کر لیا ہے۔ اسی آیت سے حضرت ابوبکر ؓ نے فتنۂ ارتداد کے زمانہ میں استدلال کیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جن لوگوں نے فتنہ برپا کیا تھا ان میں سے ایک گروہ کہتا تھا کہ ہم اسلام کے منکر نہیں ہیں، نماز بھی پڑھنے کے لیے تیار ہیں ، مگر زکوٰۃ نہیں دیں گے۔ صحابۂ کرام کو بالعموم یہ پریشانی لاحق تھی کہ آکر ایسے لوگوں کے خلاف تلوار کیسے اٹھائی جا سکتی ہے؟ مگر حضرت ابوبکرؓ نے اسی آیت کا حوالہ دے کر فرمایا  کہ ہمیں تو اِن لوگوں کو چھوڑ دینے کا حکم صرف اُس صورت میں دیا گیا تھا جبکہ یہ شرک سے توبہ کریں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، مگر جب یہ تین شرطوں میں سے ایک شرط اُڑائے دیتے ہیں تو پھر انہیں ہم کیسے چھوڑ دیں۔