اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۷۰

جواب میں ایک جامع بات ارشاد ہوئی ہے  جو اپنے اندر دو پہلو رکھتی ہے ۔ ایک یہ کہ وہ فساد اور شر کی باتیں سننے والا آدمی نہیں ہے بلکہ صرف انہی باتوں پر توجہ کرتا ہے جن میں خیر اور بھلائی ہے اور جن کی طرف التفات کرنا امت کی بہتری اور دین کی مصلحت کے یلے مفید ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ اس کا ایسا ہونا  تمہارے ہی لیے بھلائی ہے۔ اگر وہ ہر ایک کی سُن لینے والا اور ضبط و تحمل سے کام لینے والا آدمی نہ ہوتا تو ایمان کے وہ جھوٹے دعوے اور خیر سگالی کی وہ نمائشی باتیں اور راہِ خدا سے بھاگنے کے لیے  وہ عذرات لنگ جو تم کیا کرتے ہو انہیں صبر سے سنے کے بجائے تمہاری خبر لے ڈالتا اور تمہارے لیے مدینہ میں جینا دشوار ہو جاتا۔ پس اس کی یہ صفت تو تمہارے حق میں اچھی ہے نہ کہ بُری۔