اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۷۳

غزوۂ تبوک کے زمانہ میں منافقین اکثر اپنی مجلسوں میں بیٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کا مذاق اُڑاتے تھے اور اپنی تضحیک سے اُن لوگوں کی ہمتیں پست کرنے کی کوشش کرتے تھے جنہیں وہ نیک تینی کے ساتھ آمادۂ جہاد پاتے۔ چنانچہ روایات میں اِن لوگوں کے بہت سے اقوال منقول ہوئے ہیں۔ مثلًا ایک محفل میں چند منافق بیٹھے گپ لڑا رہے تحے۔ ایک نے کہا”اجی کیا رومیوں کو بھی تم نے کچھ عربوں کیطرح سمجھ رکھا ہے؟ کل دیکھ لینا کہیہ سب سورما جو لڑنے تشریف لائے ہیں رسیوں میں بندھے ہوئے ہوں گے۔“ دوسرا بولا”مزا ہو جو اوپر سے سو سو کوڑے بھی لگانے کا حکم ہو جائے؟“ ایک اور منافق نے حضور کو جنگ کی سرگرم تیاریاں کرتے دیکھ کر اپنے یا ر دوستوں سے کہا”آپ کو دیکھیے، آپ روم و شام  کے قلعے فتح کرنے چلے ہیں“۔