اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۸۳

وہ بات کیا تھی جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ؟ اس کے متعلق کوئی یقینی معلومات ہم تک نہیں پہنچی ہیں۔ البتہ روایات میں متعدد ایسی کافرانہ باتوں کا ذکر آیا ہے جو اس زمانہ میں منافقین نے کی تھیں۔ مثلًا ایک منافق کے متعلق مروی ہے کہ اس نے اپنے عزیزوں میں سے ایک مسلمان نوجوان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”اگر واقعی وہ سب کچھ برحق ہے جو یہ شخص (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم) پیش کر تا ہے تو ہم سب گدھوں سے بھی بدتر ہیں“۔ ایک اور روایت میں ہے کہ تبوک کے سفر میں ایک جگہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہو گئی۔ مسلمان اس کو تلاش کرتے پھررہے تھے۔ اس پر منافقوں کے ایک گروہ نے اپنی مجلس میں بیٹھ کر خوب مذاق اڑایا اور آپس میں کہا کہ”یہ حضرت آسمان کی خبریں تو خوب سناتے ہیں، مگر ان کو اپنی اونٹنی کی کچھ خبر نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے“۔