اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۸۴

یہ اشارہ ہے اُن سازشوں کی طرف جو منافقوں نے غزوۂ تبوک کے سلسلے میں کی تھیں۔ ان میں سے پہلی سازش کا واقعہ محدثین نے اس طرح بیان کیا ہے کہ تبوک سے واپسی پر جب مسلمانوں کا لشکر ایک ایسے مقام کے قریب پہنچا جہاں سے پہاڑوں کے درمیان راستہ گزرنا تھا تو بعض منافقین نے آپس میں طے کیا کہ رات کے وقت کسی گھاٹی میں سے گزرتے ہوئے نبی صلی اللہ  علیہ وسلم کو کھڈ میں پھینک دیں گے ۔ حضور کو اس کی اطلاع ہو گئی۔ آپ نے تمام  اہلِ لشکر کو حکم دیا کہ وادی کے راستہ سے نکل جائیں، اور آپ خود صرف عمّار بن یاسرؓ اور حُذَیفَہ بن یمانؓ کو لے کر گھاٹی کے اندر سے ہو کر چلے۔ اثنائے راہ میں یکایک معلوم ہوا کہ دس بارہ منافق ڈھاٹے باندھے ہوئے پیچھے پیچھے آرہے ہیں۔ یہ دیکھ کر حضرت حذیفہؓ ان کی طرف لپکے تاکہ ان کے اونٹوں کو مار مار کر ان کے منہ پھیر دیں ۔ مگر وہ دُور ہی سے حضرت حذیفہؓ کو آتے دیکھ کر  ڈر گئے اور اس خوف سے کہ کہیں ہم پہنچان نہ لیے جائیں فورًا بھاگ نکلے۔
دوری سازش جس کا اس سلسلہ میں ذکر کیا گیا ہے ، یہ ہے کہ منافقین کو رومیوں کے مقابلہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے وفادار ساتھیوں کے بخیریت بچ کر واپس آجانے کی توقع نہ تھی ، اس لیے انہوں نے آپس میں طے کر لیا تھا کہ جونہی اُدھر کوئی سانحہ پیش آئے اِدھر مدینہ میں عبد اللہ بن اُبَیّ کے سر پر تاج ِ شاہی رکھ دیا جائے۔