اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۸۵

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے پہلے مدینہ عرب کے قصبات میں سے ایک معمولی قصبہ تھا اور اَوس و خَزرَج کے قبیلے مال او ر جاہ کے لحاظ سے کوئی اونچا درجہ نہ رکھتے تھے۔ مگر جب حضور وہاں تشریف لے گئے اور انصار نے آپ کا ساتح دے کر اپنے آپ کو خطرات میں ڈال دیا تو آٹھ نو سال کے اندر اندر یہی متوسط درجہ کا قصبہ تمام عرب کا دارالسلطنت بن گیا۔ وہی اوس و خزرج کےکاشتکار سلطنت کے اعیان و اکابر بن گئے اور ہر طرف سے فتوحات ، غنائم اور تجارت کی برکات اس مرکزی شہر پر بارش کی طرح برسنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ اسی پر انہیں شرم دلا رہا ہے کہ ہمارے نبی پر تمہارا یہ غصہ  کیا اسی قصور کی پاداش میں ہے کہ اس کی بدولت یہ نعمتیں تمہیں بخشی گئیں!