اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۹۳

ایسے لوگ جو خدمت دین کے لیے بے تاب ہوں، اور اگر کسی حقیقی مجبوری کے سبب سے یا ذرائع نہ پانے کی وجہ سے عملًا خدمت نہ کرسکیں تو ان کے دل کو اتنا سخت صدمہ ہو جتنا کسی دنیا پرست کو روزگار چھوٹ جانے یا کسی بڑے نفع کے موقع سے محروم  رہ جانے کا ہوا کرتا ہے ، ان کا شمار خدا کےہاں خدمت انجام دینے والوں ہی میں ہو گا اگر چہ انہوں نے عملًا  کوئی خدمت انجام نہ دی ہو۔ اس لیے کہ وہ چاہے ہاتھ پاؤں سے کام نہ کر سکے ہوں ، لیکن دل سے  تو وہ  برسر خدمت ہی رہے ہیں۔ یہی بات ہے جو غزوہ ٔ تبوک سے واپسی پر اثنائے سفر میں نبی صلی اللہ علیہ ولم نے اپنے رفقا کو خطاب کرتے ہوئے فرمائی تھی کہ   ان بالمدینۃ اقوامًا ما سرتم مسیرا ولا قطعتم وادیا الا کانو ا معکم۔ ” مدینہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم نے کوئی وادی طے نہیں کی اور کوئی کوچ نہیں کیا جس میں وہ تمہارے ساتھ ساتھ  نہ رہے ہوں“۔صحابہؓ نے تعجب  سے کہا” کیا مدینہ  ہی میں رہتے ہوئے؟“ فرمایا”ہاں، مدینے ہی میں رہتے ہوئے ۔ کیونکہ مجبوری نے انہیں روک لیا تھا ورنہ وہ خود رکنے والے نہ تھے“۔