اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۳۹

خیال رہے کہ خطاب عام لوگوں سے ہے اور ان سے سوال  یہ نہیں  کیا جا رہا کہ ”تم کدھر پھرے جاتے ہو“بلکہ یہ ہے کہ ”تم کدھر پھرائے جارہے ہو“۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی ایسا گمراہ کن شخص یا گروہ موجود ہے جو لوگوں کو صحیح رُخ سے ہٹا کر غلط رُخ پر پھیر رہا ہے ۔ اسی بنا پر  لوگوں سے اپیل یہ کیا جا رہا ہے کہ تم اندھے بن کر غلط رہنمائی کرنے والوں کے پیچھے کیوں چلے جا رہے ہو، اپنی گِرہ  کی عقل سے کام لے کر سوچتے کیوں نہیں کہ جب حقیقت یہ ہے، تو آخر یہ تم کو کدھر چلایا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ سوال جگہ جگہ ایسے مواقع پر قرآن میں اختیار کیا گیا ہے ، اور ہر جگہ گمراہ کرنے والوں کا نام لینے کے بجائے ان کو صیغۂ  مجہول کے پردے میں چھپا دیا گیا ہے ، تاکہ ان کے معتقدین ٹھنڈے دل سے اپنے معاملے پر غور کر سکیں، اور کسی کو یہ کہہ کر انہیں اشتعال  دلانے اور ان کا دماغی توازن بگاڑ دینے کا موقع نہ ملے کہ دیکھو یہ تمہارے بزرگوں اور پیشواؤں پر چوٹیں کی جارہی ہیں۔ اس میں حکمت تبلیغ کا ایک اہم نکتہ پوشیدہ ہے جس سے غافل نہ رہنا چاہیے۔