اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۴١

تخلیق کی ابتدا کے متعلق تو مشرکین مانتے ہی تھے کہ یہ صرف اللہ کا کام ہے ، ان کے شریکوں میں سے کسی  کا اِس کام میں کوئی حصہ نہیں ۔ رہا تخلیق کا اعادہ تو ظاہر ہے کہ جو ابتداءً پیدا کرنے والا ہے وہی اس عملِ پیدائش کا اعادہ بھی کر سکتا ہے ، مگر جو ابتداءً ہی پیدا کرنے پر قادر نہ ہو وہ کسطرح اعادۂ پیدائش پر قادر ہو سکتا ہے۔ یہ بات  اگرچہ صریحًا ایک معقول بات ہے ، اور خود مشرکین کے دل بھی اندر سے اس کی گواہی دیتے تھے کہ بات بالکل ٹھکانے کی ہے ، لیکن انہیں اس کا اقرار کرنے میں اس بنا پر تامل تھا کہ اسے مان لینے کے بعد انکار آخرت مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اوپر کے سوالات پر تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ خود کہیں گے کہ یہ کام اللہ کے ہیں، مگر یہاں اس کے بجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد ہوتا ہے  کہ تم ڈنکے کی چوٹ پر کہو کہ یہ ابتدائے خلق اور اعادۂ خلق کا کام بھی اللہ ہی کا ہے۔