اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر ۴۶

عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ چیلنج محض قرآن کی فصاحت و بلاغت اور اس کی ادبی خوبیوں کے لحاظ سے تھا۔ اعجاز قرآن پر جس انداز سے بحثیں کی گئی ہیں اس سے یہ غلط فہمی پیدا ہونی کچھ بعید بھی نہیں ہے ۔ لیکن قرآن کا مقام اس سے بلند تر ہے کہ وہ اپنی یکتائی و بے نظیری کے دعوے کی بنیاد محض اپنے لفظی محاسن پر رکھے۔ بلاشبہہ قرآن اپنی زبان کے لحاظ سے بھی لاجواب ہے ، مگر وہ اصل چیز جس کی بنا پر یہ کہا گیا ہے کہ انسانی دماغ ایسی کتاب تصنیف نہیں کر سکتا، اس کے مضامین اور اس کی تعلیمات ہیں۔ اس میں اعجاز کے جو جو پہلو ہیں اور جن وجوہ سے ان کا من جانب اللہ  ہونا یقینی اور انسان کی ایسی تصنیف پر قادر ہونا غیر ممکن ہے ان کو خود قرآن میں مختلف مواقع پر بیان کر دیا گیا ہے اور ہم ایسے تمام مقامات کی تشریح پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔ اس لیے یہاں بخوف طوالت اس بحث سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ (تشریح کے یلے ملاحظہ ہو الطور، حاشیہ نمبر ۲۶ ، ۲۷)