اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۵۵

”اُمت“ کا لفظ یہاں محض قوم کے معنی میں نہیں ہے ، بلکہ ایک رسول کی آمد کے بعد اس کی دعوت جن جن لوگوں تک پہنچے وہ سب اس کی اُمت ہیں۔ نیز اس کے لیے یہ بھی ضروری  نہیں  ہے کہ  رسول  ان کے درمیان زندہ موجود ہو ، بلکہ رسول کے بعد بھی جب تک اس کی تعلیم موجود  رہے اور ہر شخص کے لیے یہ معلوم کرنا ممکن ہو کہ وہ درحقیقت کس چیز کی تعلیم دیتا تھا، اس وقت تک دنیا کے  سب لوگ اس کی امت ہی قرار پائیں گے اور ان پر وہ حکم ثابت ہو گا جو آگے بیان کیا جا رہا ہے۔ اس لحاظ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کی تشریف آوری کے بعد تمام دنیا کے انسان آپ کی امت ہیں اور اس وقت تک رہیں گے جب تک قرآن اپنی خالص صورت میں شائع ہوتا رہے گا۔ اسی  وجہ سے آیت میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ ”ہر قوم میں ایک رسول ہے ”بلکہ ارشاد ہو اکہ”ہر امت کے لیے ایک رسول ہے“۔