اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر٦۳

”یعنی یہ تو آقا  کی کمال درجہ مہربانی ہے کہ وہ نوکر کو خود بتاتا ہے کہ میرے گھر میں اور میرے مال میں اور خود اپنے نفس میں تُو کونسا طرزِ عمل اختیار کرے گا تو میری خوشنودی  اور انعام اور ترقی سے سرفراز ہو گا، اور کس طریقِ کار سے میرے غضب اور سزا اور تنزل کا مستوجب ہو گا۔ مگر بہت سے بے وقوف نوکر ایسے ہیں جو اس عنایت کا شکریہ ادا نہیں کرتے ۔ گویا ان کے نزدیک ہونا یہ چاہیے تھا کہ آقا اُن کو بس  اپنے گھر میں لا کر چھوڑ دیتا اور سب مال اُن کے اختیار میں دے دینے کے بعد چھُپ کر دیکھتا رہتا کہ کون سا نوکر کیا کرتا ہے ، پھر جو بھی اُس کی مرضی کے خلاف  ۔۔۔۔۔۔ جس کا کسی نوکر کو علم نہیں ۔۔۔۔۔۔ کوئی کام کرتا  تو اُسے وہ  سزا دے ڈالتا۔ حالانکہ اگر آقا نے اپنے نوکروں کو اتنے سخت امتحان میں ڈالا ہوتا تو ان میں سے کسی کا بھی سزا سے بچ  جانا ممکن نہ تھا۔