اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۹۲

آج تک وہ مقام جزیرہ نمائے سینا کے مغربی ساحل پر موجود ہے جہان فرعون کی لاش سمندر میں تیرتی ہوئی پائی گئی تھی۔ اس کو موجودہ زمانے میں جبل فرعون کہتے ہیں اور اسی  کے قریب ایک گرم چشمہ ہے جس کو مقامی آبادی نے حمام فرعون کے نام سے موسوم کر رکھا ہے۔ اس کی جائے وقوع ابوزَنیمہ سے چند میل اوپر شمال کی جانب ہے ، اور علاقے کے باشندے اسی جگہ  کی نشاندہی کرتے ہیں کہ فرعون کی لاش یہاں پڑی ہوئی  ملی تھی۔
اگر یہ ڈوبنے والا وہی فرعون منفتہ ہے جس کو زمانۂ حال کی تحقیق نے فرعونِ موسیٰ قرار دیا ہے تو اس کی لاش آج تک قاہرہ کے عجائب خانے میں موجود ہے۔ سن ۱۹۰۷ ء میں سرگرافٹن الیٹ سمتھ نے اس کی مَمی پر سے جب پٹیاں کھولی تھیں تو اس کی لاش پر نمک کی ایک تہ جمی ہوئی  پائی گئی تھی جو کھاری پانی میں اس کی غرقابی کی ایک کھلی علامت تھی۔