اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۹۵

مطلب یہ ہے کہ بعد میں انہوں نے اپنے دین میں جو تفرقے برپا کیے اور نئے نئے مذہب نکالے اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ ان کو حقیقت کا علم نہیں دیا گیا تھا اور ناواقفیت کی بنا پر انہوں نے مجبورًا ایسا کیا، بلکہ فی الحقیقت یہ سب کچھ ان کے اپنے نفس کی شرارتوں کا نتیجہ تھا۔ خدا کی طرف سے تو انہیں واضح طور پر بتا دیا گیا تھا کہ دینِ حق یہ ہے ، یہ اس کے اصول ہیں، یہ اس کے تقاضے اور مطالبے ہیں، یہ کفر و اسلام کے امتیازی حدود ہیں، طاعت اِس کو کہتے ہیں، معصیّت اِس کا نام ہے، اِن چیزوں کی باز پرس خدا کے ہاں ہونی ہے ، اور  یہ وہ قواعد ہیں جن پر دنیا میں تمہاری زندگی قائم ہونی چاہیے ۔ مگر ان صاف صاف ہدایتوں کے باوجود اُنہوں نےایک دین کے بیسیوں دین بنا ڈالے اور خدا کی دی ہوئی بنیادوں کو چھوڑ کر کچھ دوسری ہی بنیادوں پر اپنے مذہبی فرقوں کی عمارتیں کھڑی کر لیں۔