اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر١۰۴

اس آیت سے اور قرآن مجید کی بعض دوسری تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ دنیا میں کسی قوم یا جماعت کے رہنما ہوتے ہیں وہی قیامت کے روز بھی اس کے رہنما ہوں گے ۔ اگر وہ دنیا میں نیکی اور سچائی اور حق کی طرف رہنمائی کر تے ہیں تو جن لوگوں نے یہاں ان کی پیروی کی ہے وہ قیامت کے روز بھی انہیں کے جھنڈے تلے جمع ہوں گے اور ان کی پیشوائی میں جنت کی طرف جائیں گے۔ اور اگر وہ دنیا میں کسی ضلالت ، کسی بد اخلاقی یا کسی ایسی راہ کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں جو دینِ حق کی راہ نہیں ہے ، تو جو لوگ یہاں ان کے پیچھے چل رہے ہیں وہ وہاں بھی ان کے پیچھے ہوں گے اور انہی کی سرکردگی  میں جہنم کا رُخ کریں گے۔ اسی مضمون  کی ترجمانی نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں پائی جاتی ہے کہ   امرؤ القیس حامل لوا ء شعر ال ء الجا ھلیۃ الی النار، یعنی”  قیامت کے روز جاہلیت کی شاعری کا جھنڈا امرؤ القیس کے ہاتھ میں ہو گا اور عرب جاہلیت کے تمام شعراء اسی کی پیشوائی میں دوزخ کی راہ لیں گے“۔  اب یہ منظر ہی شخص کا اپنا تخیل اس کی آنکھوں کے سامنے کھینچ سکتا ہے کہ  یہ دونوں قسم  کے جلوس کس شان  سے اپنی مقصود کی طرف جائیں گے ظاہر ہے کہ جن لیڈروں نے دنیا میں لوگوں کو گمراہ کیا اور خلافِ حق راہوں پر چلایا ہے اُس کے پیرو جب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ یہ ظالم ہم کو کس خوفناک انجام کی طرف کھینچ لائے ہیں، تو وہ اپنی ساری مصیبتوں کا ذمہ دار انہی کو سمجھیں گے اور اُن کا جلوس اس  شان سے دوزخ کی راہ پر رواں ہو گا کہ آگے آگے وہ ہوں گے اور پیچھے پیچھے  ان کے پیرووں کا ہجوم ان کو گالیاں دیتا ہوا اور ان پر لعنتوں کی بوچھاڑ کر تا ہوا جا رہا ہوگا۔ بخلاف اس کے جن لوگوں کی رہنمائی نے لوگوں کو جنت  نعیم کا مستحق بنایا ہو گا  ان کے پیرو اپنا  یہ انجام خیر دیکھ کر اپنے لیڈروں کو دعائیں دیتے ہوئے  اور ان پر مدح و تحسین کے پھول برساتے ہوئے چلیں گے۔