اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر١۰٦

یعنی یہ  بے وقوف لوگ اپنی جگہ اس بھروسے میں ہیں کہ فلاں حضرت  ہماری سفارش کر کے ہمیں بچالیں گے ، فلاں بزرگ اَڑ کر  بیٹھ جائیں گے  اور اپنے ایک ایک متوسل کو بخشوا ئے بغیر نہ مانیں گے ، فلاں صاحب جو اللہ میاں کے چہیتے ہیں جنت کے راستے میں مچل بیٹھیں گے اور اپنے دامن گرفتوں کی بخشش کا پروانہ لے کر ہی ٹلیں گے ۔ حالانکہ اَڑنا اور مچلنا کیسا، اُس پُر جلال عدالت میں تو کسی بڑے سے بڑے انسان اور کسی معزز سے معزز فرشتے کو بھی مجال دم زدن تک نہ ہو گی اور اگر کوئی کچھ کہہ بھی سکے گا تو اُس وقت جبکہ احکم الحاکمین خود اسے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیدے۔ پس جو لوگ یہ سمجھتے ہوئے غیر اللہ کے آستانوں پر نذریں اور نیازیں چڑھا رہے ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں بڑا اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اُن کی سفارش کے بھروسے پر اپنے نامۂ اعمال سیاہ کیے جا رہے ہیں ، ان کو وہاں سخت مایوسی سے دوچار ہونا پڑے گا۔