اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۴۴

اس سے اُن مؤرخین اور علماء انساب کے نظریہ کی تردید ہوتی ہے جو تمام انسانی نسلوں کا شجرۂ نسب حضرت نوح کے تین بیٹوں تک پہنچاتے ہیں۔ دراصل اسرائیلی روایات نے یہ غلط فہمی  پھیلا دی ہے کہ اس طوفان سے حضرت نوحؑ اور ان کے تین بیٹوں اور ان کی بیویوں کے سوا کوئی نہ بچا تھا (ملاحظہ ہو بائیبل کی کتاب پیدائش ۶ : ۱۸ و ۷ : ۷ و ۹ : ۱ و ۹ : ۱۹)۔ لیکن قرآن متعدد مقامات پر اس کی تصریح کرتا ہے کہ حضرت نوح  کے خاندان کے سوااُن کی قوم کی ایک معتدبہ تعداد کو بھی اگرچہ وہ تھوڑی تھی، اللہ نے طوفان سے بچا لیا تھا۔ نیز قرآن بعد کی نسلوں کو صرف نوحؑ کی اولاد نہیں بلکہ ان سب لوگوں کو اولاد قرار دیتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ کشتی میں بٹھایا تھا،    ذُرِّیَّۃَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ (بنی اسرائیل آیت ۳) اور  مِنْ ذُرِّ یَّۃِ اٰدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ (مریم، آیت ۵۸