اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۵

مکے میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی دعوت کا چرچا ہوا تو بہت  سے لوگ وہاں ایسے تھے جو مخالفت میں تو کچھ بہت زیادہ سرگرم نہ تھے مگر آپؐ کی دعوت سے سخت بیزا ر تھے۔ اُن لوگوں کا رویہ یہ تھا کہ آپؐ سے کتراتے تھے، آپؐ کسی بات کو سُننے کے  لیے تیار نہ تھے، کہیں آپؐ کو بیٹھے دیکھتے تو اُلٹے پاؤں پھر جاتے، دُور سے آپ کو آتے دیکھ لیتے تو رُخ بدل دیتے یا کپڑے کی اوٹ میں منہ چھپا لیتے ، تاکہ آمنا سامنا نہ ہو جائے اور آپؐ انہیں مخاطب کر کے کچھ اپنی باتیں نہ کہنے لگیں۔ اسی قسم کے لوگوں کی طرف یہاں اشارہ کیا ہے کہ یہ لوگ حق کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں اور شطر مرغ کی طرح منہ چھپا کر سمجھتے ہیں کہ وہ حقیقت ہی غائب ہو گئی جس سے اُنہوں نے منہ چھپایا ہے۔ حالانکہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے اور وہ یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ یہ بے وقوف اس سے بچنے کے لیے منہ چھپائے بیٹھے ہیں۔