اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۷۰

یعنی تمہاری ہوشمندی  ، ذکاوت، فراست، سنجیدگی و متانت اور پروقار شخصیت کو دیکھ کر ہم یہ امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ بڑے آدمی بنو گےء ۔ اپنی دنیا بھی خوب بناؤگے اور  ہمیں بھی دوسری قوموں اور قبیلوں کے مقابلے میں تمہارے تدبر سے فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے گا ۔ مگر تم نے یہ توحید اور آخرت کا نیا راگ چھیڑ کر تو ہماری ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ یاد رہے کہ ایسے ہی کچھ خیالات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بھی آپ کے ہم قوموں میں پائے جاتے تھے ۔ وہ بھی نبوت سے پہلے آپؐ کی بہترین قابلیتوں کے معترف تھے اور اپنے نزدیک یہ سمجھتے تھے کہ کہ یہ شخص ایک بہت بڑا تاجر بنے گا اور اس کی بدار مغزی سے ہم کو بھی بہت کچھ فائدہ پہنچے گا۔ مگر جب ان کی توقعات کے خلا ف آپؐ نے توحید وآخرت اورمکارم اخلاق کی دعوت دینی شروع کی تو وہ آپؐ سے نہ صرف مایوس ، بلکہ بیزار ہو  گئے اور کہنے لگے کہ اچھا خاصا کام کا آدمی تھا، خدا جانے اسے کیا جنون لاحق ہو گیا کہ اپنی زندگی بھی برباد کی اور ہماری امیدوں کو بھی خاک میں ملا دیا۔