اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۷۷

اِس اندازِ کلام سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کھانے کی طرف ان کے ہاتھ نہ بڑھنے سے ہی حضرت ابراہیمؑ تاڑ گئے تھے کہ یہ فرشتے ہیں۔ اور چونکہ فرشتوں کا علانیہ انسانی شکل میں آنا غیر  معمولی حالات ہی میں ہوا کرتا ہے اس لیے حضرت ابراہیم کو خوف جس بات پر ہوا وہ دراصل یہ تھی کہ کہیں آپ کے گھر والوں سے یا آپ کی بستی کے لوگوں سے یا خود آپ سے کوئی ایسا قصور تو نہیں ہو گیا ہے جس پر گرفت کے لیے فرشتے اس صورت میں بھیجے گئے ہیں۔ اگر بات وہ ہوتی جو بعض مفسرین نے سمجھی  ہے تو فرشتے یوں کہتے کہ ”ڈرو نہیں ہم تمہارے ربّ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں“۔ لیکن جب انہوں نے آپ کا خوف دور کرنے کے لیے کہا کہ”ہم تو قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں“ تو اس سے معلوم ہوا کہ ان کا فرشتہ ہونا تو حضرت ابراہیمؑ جان گئے تھے ، البتہ  پریشانی اس بات کی تھی کہ یہ حضرات اس فتنے اور آزمائش کی شکل میں جو تشریف لائے ہیں تو آخر وہ بدنصیب کون ہے جس کی شامت آنے والی ہے۔