اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ کتاب مخصوص طور پر اہلِ عرب ہی کے لیے نازل کی گئی ہے۔ بلکہ اس فقرے کا اصل مدّعا یہ کہنا ہے کہ ”اے اہلِ عرب، تمہیں یہ باتیں کسی یونانی یا ایرانی زبان میں تو نہیں سنائی جارہی ہیں، تمہاری اپنی زبان میں ہیں، لہٰذا تم نہ تو یہ عذر پیش کرسکتے ہوکہ یہ باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں اور نہ یہی ممکن ہے کہ اس کتاب میں اعجاز کے جو پہلو میں، جو اس کے کلام الٰہی ہونے کی شہادت دیتے ہیں، وہ تمہاری نگاہوں سے پوشیدہ رہ جائیں“۔ |