اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۳

سورہ کے دیباچے میں کرچکے ہیں کہ کفار مکہ میں سے بعض لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کا امتحان لینے کے لیے، بلکہ اپنے نزدیک آپ کا  بھرم کھولنے کے لیے، غالباً یہودیوں کے اشارے پر، آپ کے سامنے اچانک یہ سوال پیش کیا تھا کہ بنی اسرائیل کے مصر پہنچنے کا کیا سبب ہُوا۔ اسی بنا پر ان کے جواب میں تاریخ بنی اسرائیل کا یہ باب پیش کرنے سے پہلے تمہیداً یہ فقرہ ارشاد ہُوا ہے کہ اے محمد ؐ !تم ان واقعات سے بے خبر تھے، دراصل یہ ہم ہیں جو وحی کے ذریعہ سے تمہیں ان کی خبر دے رہے ہیں۔ بظاہر اس فقرے میں خطاب نبی ؐ سے ہے، لیکن اصل میں روئے سخن اُن مخالفین کی طرف ہے جن کو یقین نہ تھا کہ آپ کو وحی کے ذریعہ سے علم حاصل ہوتا ہے۔